خون سفید ہوگیا 6 ایکڑ زرعی زمین قبضہ کرنے کے لیے بدبخت بیٹوں نے بوڑھے والدین کو تشدد کا نشانہ بنایا
رحیم یار خان(اپنے رپورٹر ) خون سفید ہوگیا 6 ایکڑ زرعی زمین قبضہ کرنے کے لیے بدبخت بیٹوں نے بوڑھے والدین کو تشدد کا نشانہ بنایا اور گھر سے دھکے دے کر نکال دیا پولیس ملزمان سے مل گئی بوڑھے والدین انصاف کے لیے دربدر کی ٹھکریں کھانے پر مجبور، ایس ایچ او تھانہ کوٹسمابہ اور اسسٹنٹ کمشنر رحیم یارخان کو درخواستیں دینے کے باوجود بھی شنوائی نہ ہوئی اور الٹا ایس ایچ او تھانہ کوٹسمابہ نے بوڑھے والدین کو دھکے دے کر دفتر سے نکال دیا، متاثرین کا آئی جی پنجاب، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر رحیم یارخان سے انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ، تفصیل کے مطابق بستی محمد نگر موضع کنڈے والی رحیم یارخان کی رہائشی بوڑھی خاتون نسیم اختر زوجہ مقبول احمد نے احاطہ عدالت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری موضع کنڈے والی میں 6 ایکڑ زمین کھاتہ نمبر 164 کھتونی نمبر 391تا 398، کھاتہ نمبر 5 کھتونی نمبر 11تا17، کھاتہ نمبر 318کھتونی نمبر 740 جس پر ہم نے گندم کی فصل کاشت کی ہوئی تھی جس پر میرے حقیقی بیٹے محبوب احمد، محمود احمد، محمد آصف اور محمد اسحاق ولد علی محمد نے زمین پر قبضہ کرنا چاہا تو ہم نے سول جج رحیم یارخان سے مورخہ 24/4/2020 کو سٹے آڈر لیا اس کے باوجود بھی ملزمان مزکورہ نے گندم کی فصل پر قبضہ کرلیا 3لاکھ پچاس ہزار مالیت گندم کے گھٹے اٹھا کر لے جا رہے تھے ہمارے منع کرنے پر ملزمان طیش میں آ گے اور میرے حقیقی بیٹے محمود احمد نے مجھ پر پستول تان لیا اور کہا کہ اگر گندم لے جانے سے منع کیا تو تمہاری خیر نہ ہوگی اور ہمیں اس دوران تشدد کا بھی نشانہ بنایا اور زبردستی گندم کے گھٹےاسلحے کے زور پر لے کر چلے گے جسکی ہم نے پولیس تھانہ کوٹسمابہ کو اطلاع دی لیکن پولیس نے ملزمان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جس پر ہم نے ڈی ایس پی کو درخواست دی اس نے بھی ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی، جب کے ملزمان ہمیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں اور ہمارا جینا حرام کر رکھا ہے ہم انصاف کے لیے دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں ہمارا حکام بالا سے مطالبہ ہے کہ ہمیں ملزمان کے ظلم و ستم سے نجات دلائی جاے اور ہماری زرعی اراضی واگزار کرائی جاے
No comments:
Post a Comment